عشق کے ہاتھوں یہ ساری عالم آرائی ہوئی
عشق کے ہاتھوں یہ ساری عالم آرائی ہوئی
عشق کے ہاتھوں قیامت بھی ہے اب آئی ہوئی
اللہ اللہ کیا ہوا انجام کار آرزو
توبہ توبہ کس قدر ہنگامہ آرائی ہوئی
کیا ہے میرا حاصل گل چینیٔ باغ جمال
آرزو کی چند کلیاں وہ بھی مرجھائی ہوئی
چھوڑ بھی یہ سلسلہ او نامراد انتظار
موت بیٹھی ہے تیرے بالیں یہ اکتائی ہوئی
شہر مایوسی میں اک چھوٹی سی امید وصال
اجنبی کی شکل میں پھرتی ہے گھبرائی ہوئی
کر لیا ہے عقد اردوئے معلیٰ سے حفیظؔ
قلعۂ دہلی سے آئی تھی یہ ٹھکرائی ہوئی
- کتاب : Kulliyat-e-Hafeez Jalandhari (Pg. 123)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.