عشق کی دسترس میں کچھ بھی نہیں
عشق کی دسترس میں کچھ بھی نہیں
جان من! میرے بس میں کچھ بھی نہیں
اک تری یاد کا تسلسل ہے
اور تار نفس میں کچھ بھی نہیں
راز دار بہار رفتہ نہ ہو
یوں تو اس خار و خس میں کچھ بھی نہیں
پرورش پا رہا ہے نخل زیاں
نفع کیا اس برس میں کچھ بھی نہیں
آخر کار ہارنے کے سوا
اختیار ہوس میں کچھ بھی نہیں
عشق پر اختیار ہے کس کا
فائدہ پیش و پس میں کچھ بھی نہیں
کس لیے چل پڑا ہوں میں ساجدؔ
جب صدائے جرس میں کچھ بھی نہیں
- کتاب : Ghazal Calendar-2015 (Pg. 01.10.2015)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.