عشق کیوں رسوا ہوا اپنا سر راہے گاہے
عشق کیوں رسوا ہوا اپنا سر راہے گاہے
آ اسی طرح جو مل جائیے گاہے گاہے
بے رخی اہل محبت سے روا تم کو نہیں
صدقۂ حسن سہی مجھ پہ نگاہے گاہے
دل کو مژگاں کا تصور ہی بہت کام آیا
ڈوبتے کو ہے سہارا پر کاہے گاہے
آرزو ہے کہ ترے کوچے سے ہم بھی گزریں
پیرہن چاک بہ ایں حال تباہے گاہے
زندگی ختم ہوئی بس اسی حسرت میں کہ وہ
مجھ کو پاس اپنے بلائے مجھے چاہے گاہے
دل میں تصویر تمہاری نہ اتاروں تو کہو
پردۂ رخ بھی اٹھے جلوہ پناہے گاہے
برقؔ غم دیدہ ترا مستحق لطف ہوا
سنتے ہیں عرش کو جا لیتی ہے آہے گاہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.