عشق میں ایسی کرامات کہاں تھی پہلے
عشق میں ایسی کرامات کہاں تھی پہلے
آپ کے حسن میں یہ بات کہاں تھی پہلے
اب یہ صورت ہے کہ امکاں ہی نہیں فرقت کا
ان سے دن رات ملاقات کہاں تھی پہلے
عکس نے دیکھ لیا حسن کو آئینے میں
عشق میں ایسی کرامات کہاں تھی پہلے
رنگ لایا ہے یہ اس گل کا تصور شاید
ورنہ رنگینیٔ جذبات کہاں تھی پہلے
عقل راس آ نہ گئی ہو ترے دیوانے کو
فکر نا سازیٔ حالات کہاں تھی پہلے
نغمے تیرے ہیں مگر ہیں مرے ہونٹوں پہ رواں
میری ہر بات تری بات کہاں تھی پہلے
ڈھل گیا عشق بھی اب حسن کے سانچے میں سحابؔ
بازئ زیست میں یوں مات کہاں تھی پہلے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.