عشق میں ہوا ان کے دشمن اک جہاں اپنا
عشق میں ہوا ان کے دشمن اک جہاں اپنا
درد دل کریں کس سے جا کر اب بیاں اپنا
رکھتے ہیں زباں لیکن بات کر نہیں سکتے
حال بزم میں اس کی اب ہے شمع ساں اپنا
حیف تو یہ آتا ہے چل دئے دم بسمل
یہ بھی تو نہ سمجھے وہ ہے یہ نیم جاں اپنا
دیکھیں ہم نہیں ہوتا کس طرح اثر ان کو
گوش زد ہو گر ان کے نالہ و فغاں اپنا
تھی یہی خوشی ان کی اس لیے سنا ہم نے
جان و دل کیا کیسے وقف امتحاں اپنا
مہوشوں کے بن دیکھے دل ہے اپنا صد پارہ
چاک کیا دکھاوے گا آ کے یاں کتاں اپنا
کام کیا ہے ناصح کو کیوں وہ آیا سمجھانے
دے دیا جسے چاہا دل تھا ہاں جی ہاں اپنا
رشک باغ جنت ہے وہ گلی جہاں کے ہم
یار رہنے والے ہیں دل لگے کہاں اپنا
ایک دم میں دیں گے ہم بس دھوئیں بکھیر اس کے
ہو گیا تو ہونے دو دشمن آسماں اپنا
بھول جائے سب سیماب بے قراریاں اپنی
دیکھے خواب میں بھی گر یہ دل تپاں اپنا
عیشؔ اس جفا جو سے کہئے اے ستم پیشہ
تا کجا کوئی رکھے درد دل نہاں اپنا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.