Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

عشق میں تیرے جان زار حیف ہے مفت میں چلی

اسد علی خان قلق

عشق میں تیرے جان زار حیف ہے مفت میں چلی

اسد علی خان قلق

MORE BYاسد علی خان قلق

    عشق میں تیرے جان زار حیف ہے مفت میں چلی

    تو نے پر او ستم شعار اب بھی مری خبر نہ لی

    کوئی بلا پھر آئے گی مفت میں جان جائے گی

    پیچ میں ہم کو لائے گی زلف سیاہ بڑھ چلی

    آتے ہی فصل دل پذیر بولے قفس میں ہم صفیر

    جس میں ہوئے تھے ہم اسیر لو وہی پھر ہوا چلی

    اے گل گلشن وفا بے ترے نیند آئے کیا

    بستر خار سے سوا مجھ کو ہے فرش مخملی

    خواہش جستجوئے یار حد سے بھی کچھ تھی بے شمار

    بعد فنا مرا غبار ڈھونڈھ پھرا گلی گلی

    دانش و طاقت و بصر بڑھ گئے سارے ہم سفر

    زاد سفر کی فکر کر لگ رہی ہے چلا چلی

    لاؤ پیالۂ شراب گھر کے پھر آیا ہے سحاب

    اب نہیں میرے دل کو تاب باد بہار پھر چلی

    اے مہ آسمان جاہ تجھ سا نہیں ہے کج کلاہ

    لے کے فلک چراغ ماہ ڈھونڈھ پھرا گلی گلی

    موئے سفید آ گیا دھبا خضاب کا لگا

    فصل شباب بے وفا داغ فراق دے چلی

    کبک کا دل ہوا فگار مور نے جاں کی نثار

    تیغ خرام ناز یار چال نئی نئی چلی

    بھول کے کوئی دوستو چاہے نہ ان حسینوں کو

    اب یہ ڈھنڈھورا پھیر دو لکھنؤ میں گلی گلی

    گو تھی اک آگ مشتعل جی تھا پر ایسا مضمحل

    شمع لحد بھی مثل دل گاہ بجھی کبھی جلی

    کہتا ہے شوخ تند خو تاب نہیں دماغ کو

    باعث درد سر نہ ہو بوے لباس صندلی

    سوگ میں اپنے زار کے یار وفا شعار کے

    مہندی چھوئی نہ ہاتھ سے مسی نہ مدتوں ملی

    ہجر کی شب تھی کیا غضب حد کے سہے غم و تعب

    صبح وصال آئی اب جان بچی بلا ٹلی

    کوئی نسیم صبح سے میری طرف سے یہ کہے

    باغ مراد کی مرے کھل نہ سکی کوئی کلی

    کیا ترے ہاتھ آ گیا کب کا تجھے غبار تھا

    کوئے صنم سے کیوں صبا خاک مری اڑا چلی

    دل ہے بس اب الم سے شق یاس سے رنگ رخ ہے فق

    دیکھیں گے ہم کب اے قلقؔ آنکھوں سے مرقد علی

    مأخذ :
    • Mazhar-e-Ishq

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے