عشق نے عقل کو دیوانہ بنا رکھا ہے
عشق نے عقل کو دیوانہ بنا رکھا ہے
زلف انجام کی الجھن میں پھنسا رکھا ہے
اٹھ کے بالیں سے مرے دفن کی تدبیر کرو
نبض کیا دیکھتے ہو نبض میں کیا رکھا ہے
میری قسمت کے نوشتے کو مٹا دے کوئی
مجھ کو قسمت کے نوشتے نے مٹا رکھا ہے
آپ بیتاب نمائش نہ کریں جلووں کو
ہم نے دیدار قیامت پہ اٹھا رکھا ہے
وہ نہ آئے نہ سہی موت تو آئے گی حفیظؔ
صبر کر صبر ترا کام ہوا رکھا ہے
- کتاب : Kulliyat-e-Hafeez Jalandhari (Pg. 157)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.