عشق سے کیسے بعض آئیں ہم عشق تو اپنا دھرم ہوا
عشق سے کیسے بعض آئیں ہم عشق تو اپنا دھرم ہوا
جس دن عشق سے ناطہ ٹوٹا سمجھو کریہ کرم ہوا
پھر یادیں گھر گھر کر آئیں پھر سلگے بن زخموں کے
پھر بوندوں نے آگ لگائی پھر ساون سرگرم ہوا
روپ تو اس کو ایسا دیتے دنیا دیکھتی لیکن ہم
بت سازی ہی چھوڑ چکے تھے جب وہ پتھر نرم ہوا
کیسے تیشہ و تیغ بناتے کیسے ضرب لگاتے لوگ
ہتھکڑیاں تھیں سب کے ہاتھوں میں جب لوہا گرم ہوا
ہم شب زندہ داروں کی بینائی بھی تھی شرمندہ
دیکھ کے اپنا چہرہ سورج آپ بہت بے شرم ہوا
- کتاب : غزل اس نے چھیڑی-6 (Pg. 247)
- Author : فرحت احساس
- مطبع : ریختہ بکس ،بی۔37،سیکٹر۔1،نوئیڈا،اترپردیش۔201301 (2019)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.