اتنا بے نفع نہیں اس سے بچھڑنا میرا
اتنا بے نفع نہیں اس سے بچھڑنا میرا
انجمن ساز ہوا ہے دل تنہا میرا
سرنگوں ہونے نہیں دیتا یہ احساس مجھے
میں تو ٹوٹا ہوں مگر خواب نہ ٹوٹا میرا
کون ہیں وہ جنہیں آفاق کی وسعت کم ہے
یہ سمندر نہ یہ دریا، نہ یہ صحرا میرا
ایک ہی لمحۂ موجود میں موجود ہوں میں
اور اک لمحے کا ہونا ہے نہ ہونا میرا
دل میں سو تیر ترازو ہوئے تب جا کے کھلا
اس قدر سہل نہ تھا جاں سے گزرنا میرا
کیسے ترسیل سخن کی کوئی صورت نکلے
یہ زباں میری نہیں ہے نہ یہ لہجہ میرا
میں ابھی سیر جہاں بینی میں گم ہوں اشفاقؔ
آسماں دیکھ رہا ہے ابھی رستہ میرا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.