اتنا ہی بہت ہے کہ یہ بارود ہے مجھ میں
اتنا ہی بہت ہے کہ یہ بارود ہے مجھ میں
انگارہ نما شخص بھی موجود ہے مجھ میں
پوروں سے نکل آئی ہے اک برف کی ٹہنی
اے دوست یہی آتش نمرود ہے مجھ میں
ہر گیند کے پیچھے کوئی آتا ہے ہمیشہ
یہ کون سے بچے کی اچھل کود ہے مجھ میں
گالی نہیں اچھی تو تمہیں پیش کروں کیا
اک اور بھی جملہ سخن آلود ہے مجھ میں
میں دیکھتا رہتا ہوں کہ وہ کھڑکی ہے خالی
تا حال یہی رونق بے سود ہے مجھ میں
یوں ہی تو نہیں لوگ گزرتے مرے دل سے
لگتا ہے کوئی منزل مقصود ہے مجھ میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.