اتنا نہ گھوم رات کو پھولوں کی باس میں
اتنا نہ گھوم رات کو پھولوں کی باس میں
سوئے پڑے ہیں چاروں طرف سانپ گھاس میں
ہر سمت اس نے آتشی شیشے لگا دیے
سڑکوں پہ لوگ آئے تھے کالے لباس میں
گردش میں زندگی رہی افواہ کی طرح
عمریں گزار دی گئیں خوف و ہراس میں
اگلا نصاب نور بصیرت سے پڑھ لیا
آنکھیں تو چھوڑ آئے تھے پہلی کلاس میں
یہ اور بات زیر زمیں دفن ہو گئیں
ورنہ جڑوں کا خون ہے پھل کی مٹھاس میں
اب بار بار اس کی طرف دیکھتے ہو کیا
اب صرف میری تشنہ لبی ہے گلاس میں
منظر کسی طلسم کی زد میں نہ ہو نسیمؔ
سرسوں کا رنگ دوڑ رہا ہے کپاس میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.