اتنا سیراب ہونے والا تھا
اتنا سیراب ہونے والا تھا
میں تہہ آب ہونے والا تھا
تیز اس حسن کی حرارت تھی
جسم سیماب ہونے والا تھا
ایک آمد غزل کی تھی اس پل
اک نیا باب ہونے والا تھا
پھر سے بیمار کر دیا اس نے
میں شفایاب ہونے والا تھا
اس کا ملنا بھی گاہے گاہے تھا
میں بھی کم یاب ہونے والا تھا
چھت تھی کمزور بارشوں کے لئے
فرش تالاب ہونے والا تھا
اک سفینہ وہ بن گئی عاطرؔ
جب میں گرداب ہونے والا تھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.