اتنی تعظیم ہوئی شہر میں عریانی کی
اتنی تعظیم ہوئی شہر میں عریانی کی
رات آنکھوں نے بھی جی بھر کے بدن خوانی کی
ناپ سکتا ہے کوئی سرد ہوا تیرے سوا
یہ جو خندق ہے مرے چار سو ویرانی کی
دل کو معزول کیا عشق سے تو نے لیکن
خاک پہ رہ کے بھی سلطان نے سلطانی کی
سب اڑاتے ہیں مری سرد دماغی کا مذاق
یعنی دنیا کو ضرورت ہے نگہبانی کی
پھول کون ایسے کھلاتا ہے مرے چاروں طرف
دھوپ کی جن کو ضرورت نہ طلب پانی کی
دبدبہ بڑھتا گیا شہر میں خوشحالی کا
مل گئی داد مرے دشت کو ویرانی کی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.