جا لڑی یار سے ہماری آنکھ
جا لڑی یار سے ہماری آنکھ
دیکھو کر بیٹھی فوجداری آنکھ
شوخیاں بھول جائے آہوئے چیں
دیکھ پائے اگر تمہاری آنکھ
لاکھ انکار مے کشی سے کرو
کہیں چھپتی بھی ہے خماری آنکھ
ہووے گا رنج یا خوشی ہوگی
کیوں پھڑکنے لگی ہماری آنکھ
جانب در نگاہ حسرت ہے
کس کی کرتی ہے انتظاری آنکھ
کر کے اقرار ہو گیا منکر
سامنے آ کے کس نے ماری آنکھ
مرغ دل پر نگاہ ہے ان کی
ایسی دیکھی نہیں شکاری آنکھ
ہے ستم نوک جھونک چتون میں
لڑ رہی ہے چھری کٹاری آنکھ
دل جگر دونوں ہو گئے مجروح
بن گئی ہے چھری کٹاری آنکھ
کوئی دم میں ابھارتے ہیں اسے
اس نے دیکھا کہ ہم نے ماری آنکھ
آغاؔ صاحب تمہارے دلبر کی
کیا رسیلی ہے کیا ہے پیاری آنکھ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.