جادوئی ماحول میں ہر لینے والی چھتریاں
جادوئی ماحول میں ہر لینے والی چھتریاں
ملگجی رت دودھیا ہاتھوں میں کالی چھتریاں
ہم نے جن قدروں کو سمجھا تھا خیالی چھتریاں
تھیں وہیں طوفان میں کام آنے والی چھتریاں
غم کے صحرا کی تپش خود جھیلنی ہوگی ہمیں
بے وفا احباب ہیں سائے سے خالی چھتریاں
آج خود ہی بے تحفظ ہیں زمانے کے خدا
وقت وہ ہے خود ہیں سائے کی سوالی چھتریاں
تیری فرقت کی تپش کچھ ان سے کم ہوتی نہیں
جام و رقص و نغمہ ہیں سب دیکھی بھالی چھتریاں
یہ حسیں چہرے یہ گورے ثانوی چکنے بدن
یہ غموں کی دھوپ میں کام آنے والی چھتریاں
کاٹ ہی لے گا بشر دکھ کی بھری برسات کو
تان کر جھوٹی امیدوں کی خیالی چھتریاں
دھوپ کے مارے ہوؤ کہسار کے دامن میں آؤ
پتہ پتہ سائباں ہیں ڈالی ڈالی چھتریاں
- کتاب : 1971 ki Muntakhab Shayri (Pg. 94)
- Author : Kumar Pashi, Prem Gopal Mittal
- مطبع : P.K. Publishers, New Delhi (1972)
- اشاعت : 1972
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.