جائے عاشق کی بلا حشر میں کیا رکھا ہے
جائے عاشق کی بلا حشر میں کیا رکھا ہے
ایک فتنہ تری ٹھوکر کا اٹھا رکھا ہے
لطف کونین ہے اس میں مری بوتل کی پیو
زاہدو چشمۂ تسنیم میں کیا رکھا ہے
مل ہی جاتا ہے کوئی چھیڑنے والا مجھ کو
تم الگ ہو تو مجھے دل نے ستا رکھا ہے
کل وہ فتنہ بھی قیامت میں قیامت ہوگا
جس کو آج آپ نے قدموں سے لگا رکھا ہے
آئے میت پہ کس انداز سے فرماتے ہیں
دم مرے چھیڑنے کو اس نے چرا رکھا ہے
دل اڑے جاتے ہیں ہر فتنۂ آواز کے ساتھ
بیٹھ کر پردوں میں اک حشر اٹھا رکھا ہے
خوش رہو گے جو پیو بادہ فقیری میں وسیمؔ
مجھ کو اک مست نے یہ بھید بتا رکھا ہے
- کتاب : Aqa-e-sukhan waseem Khairabadi hayat aur karname (Pg. 229)
- Author : Waseem Khairabadi
- مطبع : Farid Bilgrami, Bilgrami Building Miyan Sarai Khairabad sitapur (2012)
- اشاعت : 2012
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.