جاگ اٹھیں چنگھاڑتی موجیں سفینہ چاہئے
جاگ اٹھیں چنگھاڑتی موجیں سفینہ چاہئے
چار جانب موت ہے ہمت سے جینا چاہئے
میز پر اک فائلوں کا ڈھیر ذہنی کرب خوف
آدمی سے کام لینے کا قرینہ چاہئے
آگ برسائی ادھر انسان پر انسان نے
اور حریفوں کو ادھر صحرائے سینا چاہئے
اس بھرے بازار اس بغداد سے گزرا ہوں میں
میں یہاں بھوکا ہوں مجھ کو بھی دفینہ چاہئے
دشمنوں کو ہی نہ کیجے قتل اس تلوار سے
دوستوں کے واسطے بھی دل میں کینہ چاہئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.