جاگتی آنکھوں میں کیسے خواب در آنے لگے
جاگتی آنکھوں میں کیسے خواب در آنے لگے
راستے میری طرف لے کر سفر آنے لگے
دور تک اڑتی ابابیلوں کی ڈاریں دیکھ کر
اونگھتے پنچھی کے بھی جنبش میں پر آنے لگے
کائنات شب میں چشم جستجو بھٹکی پھری
روشنی کے منطقے آخر نظر آنے لگے
کتنی دردانگیز تھی سونی منڈیوں کی پکار
اڑ گئے تھے جو پرندے لوٹ کر آنے لگے
گھر تو اک دن ہم نے بھی چھوڑا سدھارتھ کی طرح
پھول آنگن کے مگر ہر سو نظر آنے لگے
دھجیاں دامن کی پہلے ہی نمایاں تھیں بہت
کچھ نئے الزام بھی اب میرے سر آنے لگے
- کتاب : Pakistani Adab (Pg. 380)
- Author : Dr. Rashid Amjad
- مطبع : Pakistan Academy of Letters, Islambad, Pakistan (2009)
- اشاعت : 2009
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.