جام تہی قبول نہ تھا غم سمو لیے
جام تہی قبول نہ تھا غم سمو لیے
پھولوں کے انتظار میں کانٹے چبھو لیے
محرومیٔ دوام بھی کیا لطف دے گئی
یہ سوچ کر ہنسے ہیں کہ اک عمر رو لیے
ہم ہیں وہ سادہ لوح کہ پا کر رضائے دوست
خود اپنے ہاتھ اپنے ہی خوں میں ڈبو لیے
جس سمت سے بھی بانگ جرس آئی دشت میں
دیوانگان شوق اسی سمت ہو لیے
پچھلا پہر ہے شب کا کہ ہے شام کا سماں
وہ کیا بتا سکیں گے جو اک نیند سو لیے
کیا جبر ہے ثبوت وفا پیش کیجیے
اور ان کا نام آئے تو پھر لب نہ کھولیے
محسنؔ زبان دیجئے بزم خموش کو
مہمل ہے آج لفظ سخن کچھ تو بولئے
- کتاب : Mujalla Dastavez (Pg. 323)
- Author : Aziz Nabeel
- مطبع : Edarah Dastavez (2010)
- اشاعت : 2010
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.