جام لا جام کہ آلام سے جی ڈرتا ہے
جام لا جام کہ آلام سے جی ڈرتا ہے
اثر گردش ایام سے جی ڈرتا ہے
لب پہ اب عارض و گیسو کے فسانے کیا ہوں
فتنہ ہائے سحر و شام سے جی ڈرتا ہے
تجھ کو میں ڈھونڈھتا پھرتا ہوں در و بام سے دور
اب تجلئ در و بام سے جی ڈرتا ہے
گل کھلائے نہ کہیں فتنۂ دوراں کچھ اور
آج کل دور مے و جام سے جی ڈرتا ہے
نگہ مست کے قربان مری سمت نہ دیکھ
موجۂ بادۂ گلفام سے جی ڈرتا ہے
چھوڑ کر راہ میں بت خانے گزر جاتا ہوں
ہوش میں جلوۂ اصنام سے جی ڈرتا ہے
رات کی ظلمتیں بڑھتی ہی چلی جاتی ہیں
اخترؔ اپنا تو سر شام سے جی ڈرتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.