جان ایسے خوابوں سے کس طرح چھڑاؤں میں
جان ایسے خوابوں سے کس طرح چھڑاؤں میں
شہر سو گیا سارا اب کسے جگاؤں میں
پائمال سبزے پر دیکھ کر گرے پتے
اب زمین سے خود کو کس طرح اٹھاؤں میں
ان اکیلی راتوں میں ان اکیلے رستوں پر
کس کے ساتھ آؤں میں کس کے ساتھ جاؤں میں
ایک ہی سی تنہائی ایک ہی سا سناٹا
دشت کیا ہے دل کیا ہے کیا تجھے بتاؤں میں
دیکھ کیسے دن آئے دیکھ میں نہ کہتا تھا
تو قریب بھی آئے اور تجھے بلاؤں میں
آج سب میں گھل مل جاؤں مجھ کو کیا خبر کل تک
کس کو یاد آؤں میں کس کو بھول جاؤں میں
کتنے کام دنیا نے دے دیئے مجھے جعفرؔ
اشک غم گراؤں میں بار غم اٹھاؤں میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.