جان کی باری ہے اب دل کا زیاں ایسا نہ تھا
جان کی باری ہے اب دل کا زیاں ایسا نہ تھا
خیر جو کچھ بھی ہوا ہم کو گماں ایسا نہ تھا
سخت جیسی اب ہے قدموں میں زمیں ایسی نہ تھی
سر پہ جیسا اب ہے بھاری آسماں ایسا نہ تھا
اک زمانہ ہو گیا اس راہ سے گزرے ہوئے
یہ گلی ایسی نہیں تھی یہ مکاں ایسا نہ تھا
تھا خس و خاشاک کی مانند اپنا ہی وجود
صرف ہم پر ہی گری ہوں بجلیاں ایسا نہ تھا
اس کنارے کا تصور میں بھی آنا ہے محال
تھا تو پہلے سے سمندر بے کراں ایسا نہ تھا
اپنی ناکامی تو پہلے سے مقدر تھی شکیلؔ
ہم پہ کچھ مشکل رہا ہو امتحاں ایسا نہ تھا
- کتاب : Tarkash (Pg. 33)
- Author : Shakeel Gwaliory
- مطبع : Madhya Pradesh Urdu Academy (1986)
- اشاعت : 1986
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.