جانے والوں کے لیے تو اور کیا لے جائے گا
جانے والوں کے لیے تو اور کیا لے جائے گا
دیکھ لے دنیا جہاں تک راستہ لے جائے گا
خواہش گفتار رہ جائے گی پھر زیر زباں
اذن تو دے دے گا لیکن حوصلہ لے جائے گا
گونج بن کر لوٹ جائے گی مری فریاد بھی
شب کا سناٹا کہاں میری صدا لے جائے گا
دل سے مٹ جائے گا اک دن دیکھنے ملنے کا شوق
جتنے منظر ہیں وہ آنکھوں میں سجا لے جائے گا
لطف پھر آئے گا کیا سیاحیٔ دل میں نسیمؔ
اس کھنڈر سے جو ملے گا وہ اٹھا لے جائے گا
- کتاب : اردو غزل کا مغربی دریچہ(یورپ اور امریکہ کی اردو غزل کا پہلا معتبر ترین انتخاب) (Pg. 53)
- مطبع : کتاب سرائے بیت الحکمت لاہور کا اشاعتی ادارہ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.