جب آسمان زمیں پر اترنے لگتا ہے
جب آسمان زمیں پر اترنے لگتا ہے
تو زندگی کا تصور بکھرنے لگتا ہے
کرید لیتا ہوں تیرے خیال سے اکثر
تری وفا کا اگر زخم بھرنے لگتا ہے
جسے فریب ملا ہو وفاؤں کے بدلے
وہ شخص اپنے ہی سائے سے ڈرنے لگتا ہے
میں جب سمٹتا ہوں حالات کی پناہوں میں
مرا وجود شکستہ بکھرنے لگتا ہے
زمانہ کیوں نہ مری راہ کی رکاوٹ ہو
مرا جنوں بھی تو حد سے گزرنے لگتا ہے
اڑان بھرتا ہوں جب بھی خلاؤں سے آگے
نہ جانے کون مرے پر کترنے لگتا ہے
قدم بڑھاتا ہوں سالمؔ حیات کی جانب
تو میرے پاؤں میں رستہ ٹھہرنے لگتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.