جب ادھورے چاند کی پرچھائیں پانی پر پڑی
جب ادھورے چاند کی پرچھائیں پانی پر پڑی
روشنی اک نامکمل سی کہانی پر پڑی
دھوپ نے کچے پھلوں میں درد کا رس بھر دیا
عشق کی افتاد نا پختہ جوانی پر پڑی
گرد خاموشی کی سب میرے دہن سے دھل گئی
اس قدر بارش سخن کی بے زبانی پر پڑی
اس نے اپنے قصر سے کب جھانک کر دیکھا ہمیں
کب نظر اس کی ہماری بے مکانی پر پڑی
اصل سونے پر تھا جتنا بھی ملمع جل گیا
دھوپ اس شدت کی الفاظ و معانی پر پڑی
ترک کیجے اب دلوں میں نرم گوشوں کی تلاش
بے حسی کی خاک حرف مہربانی پر پڑی
زخم دل اس کی تواضع میں نمک داں بن گیا
یہ مصیبت بھی ہماری میزبانی پر پڑی
اپنے ہاتھوں ٹوٹنے کا تجربہ تو ہو گیا
چوٹ بے شک سخت تھی جو خوش گمانی پر پڑی
- کتاب : aatish zer pa (Pg. 41)
- Author : zafar sehbai
- مطبع : zafar sehbai Bhopal (2009)
- اشاعت : 2009
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.