جب عقل نے کر ڈالا جذبات سے سمجھوتہ
جب عقل نے کر ڈالا جذبات سے سمجھوتہ
ہم کیوں نہ کریں اپنے حالات سے سمجھوتہ
جینے کے لیے آخر کرنا ہی پڑا مجھ کو
دن رات کی گردش میں دن رات سے سمجھوتہ
حالات بدلنے میں کچھ دیر نہیں لگتی
بہتر ہے ابھی کر لیں حالات سے سمجھوتہ
جب اس نے جھلک دیکھی پستی میں بلندی کی
سورج نے کیا بڑھ کر ذرات سے سمجھوتہ
آسان نہیں اپنی اوقات سمجھ لینا
مشکل ہے بہت اپنی اوقات سے سمجھوتہ
کی یوں تو مرے نفس سرکش نے بہت کوشش
ٹوٹا نہ مرے سر کا سجدات سے سمجھوتہ
ہر سمت فضاؤں سے برسے تو لہو برسے
یہ کس نے کیا چھپ کر برسات سے سمجھوتہ
جب دل کے تقاضوں کو خود عقل ہی ٹھکرا دے
تب ہو بھی تو کیسے ہو جذبات سے سمجھوتہ
حالات نے سمجھوتہ اے سازؔ کیا مجھ سے
میں نے نہ کیا اپنے حالات سے سمجھوتہ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.