جب بہایا ہی نہیں آنکھ سے پانی میں نے
جب بہایا ہی نہیں آنکھ سے پانی میں نے
ایک ہی لفظ میں لکھ دی ہے کہانی میں نے
ضبط طوفان کا ٹوٹا نہ کبھی سینے میں
روک رکھی ہے سمندر کی روانی میں نے
شبد بے خوف کتابوں میں اتارے میں نے
پھر کتابوں پہ جمی خاک بھی چھانی میں نے
مجھ کو وجدان تھا سیلاب نے تو آنا ہے
دیکھ لی خواب میں اس شام نشانی میں نے
آرزوؤں نے مرے دل میں تباہی کر دی
پھر کسی چاہ کی امید نہ ٹھانی میں نے
تو نے سمجھا تھا مجھے آج بھی پاگل ہوں وہی
عادتیں چھوڑ دیں جتنی تھیں پرانی میں نے
کیا بتاؤں میں اسے عمر گریزاں سے عمودؔ
سیکھ لی دشت میں اب خاک اڑانی میں نے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.