جب بھی دیس کو واپس جاؤں آنکھ میں آنسو آئے
جب بھی دیس کو واپس جاؤں آنکھ میں آنسو آئے
ذہن میں ماضی کو لوٹاؤں آنکھ میں آنسو آئے
اپنے شہر کے گونگے بہرے لوگوں کو میں اپنے
جب بھی دل کی بات سناؤں آنکھ میں آنسو آئے
قدم قدم پر دھوکے باز ہیں پیار جتاتے ہیں
ان کے راز سمجھ نہ پاؤں آنکھ میں آنسو آئے
یہ مسکانیں جھوٹی خوشیاں کب تک بانٹوں میں
کس کو دل کے زخم دکھاؤں آنکھ میں آنسو آئے
کوئی نہ میرے آنسو پونچھے گلے نہ کوئی لگائے
کس سے اب میں آس لگاؤں آنکھ میں آنسو آئے
درد میں ڈوبا کیسے لکھوں دنیا کا افسانہ
امجدؔ جب بھی قلم اٹھاؤں آنکھ میں آنسو آئے
- کتاب : اردو غزل کا مغربی دریچہ(یورپ اور امریکہ کی اردو غزل کا پہلا معتبر ترین انتخاب) (Pg. 210)
- مطبع : کتاب سرائے بیت الحکمت لاہور کا اشاعتی ادارہ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.