جب چھائی گھٹا لہرائی دھنک اک حسن مکمل یاد آیا
جب چھائی گھٹا لہرائی دھنک اک حسن مکمل یاد آیا
ان ہاتھوں کی مہندی یاد آئی ان آنکھوں کا کاجل یاد آیا
سو طرح سے خود کو بہلا کر ہم جس کو بھلائے بیٹھے تھے
کل رات اچانک جانے کیوں وہ ہم کو مسلسل یاد آیا
تنہائی کے سائے بزم میں بھی پہلو سے جدا جب ہو نہ سکے
جو عمر کسی کے ساتھ کٹی اس عمر کا پل پل یاد آیا
جو زیست کے تپتے صحرا پر بھولے سے کبھی برسا بھی نہیں
ہر موڑ پہ ہر اک منزل پر پھر کیوں وہی بادل یاد آیا
ہم زود فراموشی کے لیے بدنام بہت ہیں پھر بھی بشرؔ
جب جب بھی چلی مدماتی پون اڑتا ہوا آنچل یاد آیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.