جب کبھی بھولنے والوں کا سلام آتا ہے
جب کبھی بھولنے والوں کا سلام آتا ہے
کارواں عمر گریزاں کا ٹھہر جاتا ہے
تیری یادوں کے دیے کرتا ہوں روشن شب کو
تب کہیں جا کے دل زار سکوں پاتا ہے
دیر یہ ہے وہ حرم ہے وہ صنم خانہ ہے
دیکھنا ہے دل دیوانہ کدھر جاتا ہے
ان سے کیا کیجیے بیگانہ وشی کا شکوہ
وقت کے ساتھ ہر انسان بدل جاتا ہے
تم نہیں ہوتے تو دل روٹھا ہوا رہتا ہے
تم جو آتے ہو تو دیوانہ بہل جاتا ہے
آہ اس وقفہ فرصت پہ دل و جان نثار
آپ کا دھیان جب آتا ہی چلا جاتا ہے
ترک وارفتگیٔ شوق کے با وصف ہنوز
چاند سے زہرہ جمالوں کا سلام آتا ہے
تو نے تدبیر مداوا نہ کی لیکن یہ نہ بھول
بات رہ جاتی ہے اور وقت گزر جاتا ہے
امتیاز من و تو جب نہیں رہتا ہے جلیلؔ
وقت ایسا بھی محبت میں ضرور آتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.