جب کبھی میرے قدم سوئے چمن آئے ہیں
جب کبھی میرے قدم سوئے چمن آئے ہیں
اپنا دکھ درد لیے سرو و سمن آئے ہیں
پاؤں سے لگ کے کھڑی ہے یہ غریب الوطنی
اس کو سمجھاؤ کہ ہم اپنے وطن آئے ہیں
جھاڑ لو گرد مسرت کو، بٹھا لو دل میں
بھولے بھٹکے ہوئے کچھ رنج و محن آئے ہیں
جب لہو روئے ہیں برسوں تو کھلی زلف خیال
یوں نہ اس ناگ کو لہرانے کے فن آئے ہیں
کچھ عجب رنگ ہے اس آن طبیعت کا نعیمؔ
کچھ عجب طرز کے اس وقت سخن آئے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.