جب مقدر ہی میں ہے تنہائی سے یاری پاگل
جب مقدر ہی میں ہے تنہائی سے یاری پاگل
پھر وہی شخص ہے کیوں ذہن پہ طاری پاگل
رات بھر تیری تمنا کے سفر میں گزری
دور تک تیرگیٔ راہ پکاری پاگل
مجھ کو رکنے نہ دیا میری جنوں خیزی نے
عقل کہتی ہی رہی فکر سے عاری پاگل
تجھ کو ہر صبح کے آغاز پہ سوچا میں نے
مجھ کو کرتی ہی رہی میری خماری پاگل
تو نے کاغذ پہ کبھی نقش بنایا تھا مرا
کر گئی مجھ کو وہی نقش نگاری پاگل
جھوم کر جب مرے چہرے پہ وہ لہرائی تھی
تم نے کس ناز سے وہ زلف سنواری پاگل
میرا سایہ ہی فقط ساتھ مرے چلتا ہے
اپنے سائے سے ہی رکھتی ہوں میں یاری پاگل
اس نے دل ہار کے زریابؔ مجھے جیت لیا
عشق کی ریت ہے دنیا سے نیاری پاگل
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.