جب نہ شیشہ ہے نہ ساغر ہے نہ پیمانہ مرا
جب نہ شیشہ ہے نہ ساغر ہے نہ پیمانہ مرا
کس طرح کہہ دوں یہ مے خانہ ہے مے خانہ مرا
چھپ سکے گا باغ میں کیوں کر مری وحشت کا حال
پتے پتے کی زباں کہتی ہے افسانہ مرا
ہیں مکیں اب بھی دل محزوں میں لاکھوں حسرتیں
خیر سے ہے آج بھی آباد ویرانہ مرا
ہو بھلا کیوں کر عیاں میری حقیقت آپ پر
آپ اکثر غیر سے سنتے ہیں افسانہ مرا
ساقیا ہو اس طرف بھی اک عنایت کی نظر
تک رہا ہے تجھ کو کس حسرت سے پیمانہ مرا
میں ترا ممنون ہوں اے شعلۂ برق تپاں
تیرے دم سے ہو گیا پر نور کاشانہ مرا
دوستوں کی بات کیا ہے دوست تو پھر دوست تھے
دشمنوں سے بھی رہا امیدؔ یارانہ مرا
- کتاب : SAAZ-O-NAVA (Pg. 53)
- مطبع : Raghu Nath suhai ummid
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.