جب سے کسی سے درد کا رشتہ نہیں رہا
جب سے کسی سے درد کا رشتہ نہیں رہا
جینا ہمارا تب سے ہی جینا نہیں رہا
تیرے خیال و خواب ہی رہتے ہیں آس پاس
تنہائی میں بھی میں کبھی تنہا نہیں رہا
آنسو بہے ہیں اتنے کسی کے فراق میں
آنکھوں میں اک بھی وصل کا سپنا نہیں رہا
درپیش آ رہے ہیں وہ حالات آج کل
اپنوں کو اپنوں پر ہی بھروسہ نہیں رہا
نفرت کا زہر پھیلا ہے لیکن کسی میں آج
مل بیٹھ سوچنے کا بھی جذبہ نہیں رہا
دار و مدار زندگی جس پر تھا وہ بھی تو
جیسا سمجھتے تھے اسے ویسا نہیں رہا
یہ نسل نو ہے اتنی مہذب کہ اس میں آج
درویشؔ گفتگو کا سلیقہ نہیں رہا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.