جب سے پہچان میں نہیں ہوں میں
جب سے پہچان میں نہیں ہوں میں
گھر کے دالان میں نہیں ہوں میں
ہاتھ سے چیز چھوٹ جاتی ہے
اپنے اوسان میں نہیں ہوں میں
پھول کمھلا گیا تھا پھینک دیا
اپنے گلدان میں نہیں ہوں میں
ایک سجدے میں ہو چکی تحلیل
شب کے وجدان میں نہیں ہوں میں
جسم کو کون گھر میں رکھتا ہے
جسم ہوں جان میں نہیں ہوں میں
میں نے خود بھی بھلا دیا خود کو
اب کسی دھیان میں نہیں ہوں میں
خود ہی مقتول خود ہی قاتل ہوں
اپنے تاوان میں نہیں ہوں میں
آرزو سے نکل کے دیکھ مجھے
عہد و پیمان میں نہیں ہوں میں
زندگی اب گھڑی کی ٹک ٹک ہے
دل کے استھان میں نہیں ہوں میں
جو ضروری تھا وہ سنبھالا ہے
اپنے سامان میں نہیں ہوں میں
مجھ کو وحشت قبول کر لے گی
اب گریبان میں نہیں ہوں میں
زندگی سے گزر رہی ہوں سحرؔ
کسی طوفان میں نہیں ہوں میں
- کتاب : Word File Mail By Salim Saleem
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.