جب صبح کی دہلیز پہ بازار لگے گا
جب صبح کی دہلیز پہ بازار لگے گا
ہر منظر شب خواب کی دیوار لگے گا
پل بھر میں بکھر جائیں گے یادوں کے ذخیرے
جب ذہن پہ اک سنگ گراں بار لگے گا
گوندھے ہیں نئی شب نے ستاروں کے نئے ہار
کب گھر مرا آئینۂ انوار لگے گا
گر سیل خرافات میں بہہ جائیں یہ آنکھیں
ہر حرف یقیں کلمۂ انکار لگے گا
حالات نہ بدلے تو تمنا کی زمیں پر
ٹوٹی ہوئی امیدوں کا انبار لگے گا
کھلتے رہے گر پھول لہو میں یوں ہی اکبرؔ
ہر فصل میں دل اپنا سمن زار لگے گا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.