Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

جب تو میں ہوں آہ میں ایسا اثر پیدا کروں

نظام رامپوری

جب تو میں ہوں آہ میں ایسا اثر پیدا کروں

نظام رامپوری

MORE BYنظام رامپوری

    جب تو میں ہوں آہ میں ایسا اثر پیدا کروں

    اے ستم گر تیرے دل میں اپنا گھر پیدا کروں

    یاں تو یہ عادت ہے کس کس کا کرے گا تو علاج

    روز بیماری سے میں دو چار اگر پیدا کروں

    یہ تغافل وصل کی شب پوچھتے ہیں میرا حال

    اب دعائیں مانگ کر درد جگر پیدا کروں

    آنکھ اٹھا کر جس طرف دیکھوں وہی آئے نظر

    آنکھ وہ پیدا کروں اور وہ نظر پیدا کروں

    فکر سے ایذاؤں کی الٹی سنا جائے ہیں غیر

    ایسا دل پیدا کروں اور وہ جگر پیدا کروں

    جو تمہیں منظور ہے وہ کہہ نہ دو کیوں چپ رہو

    پھر خطا میری کوئی حجت اگر پیدا کروں

    تیری فرقت میں گوارا کر سکوں گا کس طرح

    کس کا دل لاؤں کہاں سے یہ جگر پیدا کروں

    ہائے دل رنجش کا صدمہ ایک دم اٹھتا نہیں

    خود منائیں وہ میں اتنی بات گر پیدا کروں

    کچھ رکا دیکھا جو مجھ کو تو سنا کر یہ کہا

    یہ تو اچھی ٹھہری اب لوگوں کا ڈر پیدا کروں

    میں ہی ہوں مجھ سا اگر ڈھونڈو جہاں میں مبتلا

    تو ہی ہو تجھ سا حسیں دنیا میں گر پیدا کروں

    اچھا اچھا در کو کر لو بند مجھ کو دیکھ کر

    سر کو ٹکراؤں ابھی دیوار و در پیدا کروں

    سب کچھ آتا ہے مگر یاں عقل حیراں ہے مری

    تیرے دل میں رہ کیوں کر فتنہ گر پیدا کروں

    اب تری جھوٹی لگاوٹ میں نہ آؤں گا کبھی

    مفت ایذا پاؤں ناحق درد سر پیدا کروں

    کہتے ہیں کیا تجھ پہ گزری تھی مرے جانے کے بعد

    کیا بتاؤں کیسے وہ وقت سحر پیدا کروں

    کیوں نظامؔ اس وقت تو تم مان جاؤ گے مجھے

    دوستی اس دشمن جاں سے اگر پیدا کروں

    مأخذ :
    • کتاب : kulliyat-e-nizaam (Pg. 221)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے