جگا جنوں کو ذرا نقشۂ مقدر کھینچ
جگا جنوں کو ذرا نقشۂ مقدر کھینچ
نئی صدی کو نئی کربلا سے باہر کھینچ
میں ذہنی طور پہ آوارہ ہوتا جاتا ہوں
مرے شعور مجھے اپنی حد کے اندر کھینچ
نئی زمین لہو کا خراج لیتی ہے
دیار غیر میں بھی خوش نما سا منظر کھینچ
اداس رات میں تارے گواہ بنتے ہیں
رگ حباب سے تو قاتلانہ خنجر کھینچ
ابھی ستاروں میں باقی ہے زندگی کی رمق
کچھ اور دیر ذرا نرم گرم چادر کھینچ
وجود شہر تو جنگل میں ڈھل چکا عالمؔ
اب اس جگہ سے مجھے جانب سمندر کھینچ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.