جگہ جگہ سے شکستہ ہیں خم ہیں دیواریں
جگہ جگہ سے شکستہ ہیں خم ہیں دیواریں
نہ جانے کتنے گھروں کا بھرم ہیں دیواریں
چھتوں کا ذکر ہی کیا ان کو لے اڑی ہے ہوا
اب حادثات کے زیر قدم ہیں دیواریں
برستی بارشوں میں ہوں گی موجب خطرہ
ابھی تو دھوپ میں ابر کرم ہیں دیواریں
ہمارے خیمے طنابوں کے بل پہ قائم ہیں
چھتیں تو خوب میسر ہیں کم ہیں دیواریں
قدیم شہروں میں ہر سو قدم قدم بکھری
پرانی راہ گزاروں میں ضم ہیں دیواریں
کہیں دریچے ہیں شان و شکوہ کے مرثیہ خواں
کہیں مزار وقار و حشم ہیں دیواریں
یہ فرط گریہ و زاری کا ہے اثر منشاؔ
زمیں مکانوں کی گیلی ہے نم ہیں دیواریں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.