جگ مگ جگ مگ اس کی آنکھیں میرا سینہ جلتا تھا
جگ مگ جگ مگ اس کی آنکھیں میرا سینہ جلتا تھا
چاند ہمارے آگے آگے مشعل لے کر چلتا تھا
راہ گزر تھی مہکی مہکی ایک طلسمی خوشبو سے
تیز ہوا میں اس کا آنچل کیا کیا رنگ بدلتا تھا
جھلمل جھلمل کرتے سپنے پہلی پہلی چاہت کے
سینۂ شب پر اس کے قدم تھے یا خورشید نکلتا تھا
پھول سا چہرہ دہکا دہکا زلفوں کی شادابی میں
عالم امکاں چپکے چپکے اپنی آنکھیں ملتا تھا
سرخ لبوں کی پنکھڑیاں جب ہولے سے کھل جاتی تھیں
قوس قزح کا ریشم ان پر شبنم وار مچلتا تھا
ایک پرندہ چیخ رہا تھا مسجد کے مینارے پر
دور کہیں گنگا کے کنارے آس کا سورج ڈھلتا تھا
شہر وفا میں جا نکلے تھے ہم بھی نور سے ملنے کو
وہ دیوانہ اک پرچھائیں کے ہم راہ ٹہلتا تھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.