جہان بھر سے نہ یوں میرا تذکرہ کیجے
جہان بھر سے نہ یوں میرا تذکرہ کیجے
میں دل کا راز ہوں دل سے مرا گلہ کیجے
یہ کیا یقیں کہ سمجھ لے گا ہر اشارہ وہ
لبوں کا فرض نگاہوں سے کیوں ادا کیجے
نصیب میں جو کبھی صبح کا اجالا ہو
تو مل ہی جائے گا ہر رات کیا دعا کیجے
خلوص کو بھی یہاں مصلحت کہیں گے لوگ
بھلا یہی ہے کسی سے نہ جو بھلا کیجے
در ہوس پہ ہے ہر لحظہ اک نئی دستک
جو خود سے چھپتے نہ پھرئیے تو اور کیا کیجے
یہ جی میں ہے کہ ترا بت تراش کر برسوں
ترے حضور کھڑے عرض مدعا کیجے
تمہارے حال سے ہم بے خبر نہیں انجمؔ
پر اب بتاؤ کہ کیا رنج کے سوا کیجے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.