جہان فکر میں مثل ہوا چلتا رہا ہوں میں
جہان فکر میں مثل ہوا چلتا رہا ہوں میں
لئے گرد خرد چاروں دشا چلتا رہا ہوں میں
سراغ آگہی کو میں کوئی منزل سمجھ بیٹھا
سراب عقل کی جانب سدا چلتا رہا ہوں میں
نورد کائنات نو ہوں لیکن اجنبی سا ہوں
مشینی دور سے ہٹ کر ذرا چلتا رہا ہوں میں
مجھے تعبیر کی خواہش تھی یا شاید نہیں بھی تھی
علم خوابوں کا لے کر جا بجا چلتا رہا ہوں میں
اگر میں چھوڑ دیتا دل کبھی کا بجھ گیا ہوتا
جلا کر تیرگی میں یہ دیا چلتا رہا ہوں میں
تھکن نے آ لیا تھا جسم تب سوچیں توانا تھیں
جہاں میں رک گیا تھا یہ خلا چلتا رہا ہوں میں
بلا کی گردشیں تھیں سوچ میں جو چھا گئیں مجھ پر
بنا کے زندگی کو دائرہ چلتا رہا ہوں میں
ابھی کتنے مراحل اور ہیں میری مسافت کے
مجھے کچھ تو بتا دے اے خدا چلتا رہا ہوں میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.