جہان مرگ صدا میں اک اور سلسلہ ختم ہو گیا ہے
جہان مرگ صدا میں اک اور سلسلہ ختم ہو گیا ہے
کلام یعنی خدا کا ہم سے مکالمہ ختم ہو گیا ہے
ہمیں تو بس یہ پتہ چلا تھا کہ اونٹوں والے چلے گئے ہیں
کسی کو اس کی خبر نہیں جو معاملہ ختم ہو گیا ہے
نہ تتلیوں جیسی دوپہر ہے نہ اب وہ سورج گلاب جیسا
جسے محبت کہا گیا وہ مغالطہ ختم ہو گیا ہے
تمہاری باتوں کے جن پہ شہتوت جھڑ رہے ہوں وہی بتائیں
کہ تلخ آباد میں ہمارا تو ذائقہ ختم ہو گیا ہے
ہماری آنکھوں سے خواب و خس کے تمام پشتے ہٹائے جائیں
ہمارا ناراض پانیوں سے معاہدہ ختم ہو گیا ہے
اب اس لیے بھی ہمیں محبت کو طول دینا پڑے گا تابشؔ
کسی نے پوچھا تو کیا کہیں گے کہ سلسلہ ختم ہو گیا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.