جہاں ہے مکتب ہستی سبق ہے چپ رہنا
جہاں ہے مکتب ہستی سبق ہے چپ رہنا
بڑا گناہ یہاں ہے الف سے بے کہنا
شب فراق میں سائے سے ڈر کے کہتا ہوں
اجی یہ رات ڈرانی ہے جاگتے رہنا
چمن میں پھول کھلے باغ میں بہار آئی
عروس دہر نے گویا پہن لیا گہنا
ہماری آہ و بکا سے ہے جسم شوق قوی
یہ ہاتھ بایاں ہے اپنا وہ ہاتھ ہے دہنا
فغان بلبل شیدا نہ جانیے اس کو
بجا رہا ہے کوئی صحن باغ میں شحنہ
غم فراق میں اے آسماں نہیں موقوف
وہ جو سہائیں مجھے مجھ کو ہر طرح سہنا
نکال دے کہ ہے ایسے میں جوئے اشک رواں
برا ہے بات کا اے چشم دل میں لے رہنا
گلی میں یار کی ہو یا کسی خرابے میں
ہمیں تو حشر کے دن تک کہیں پہ مر رہنا
اثر بھی شادؔ کے شعروں میں ہے متانت بھی
یہ کہنہ مشق ہیں ان کی غزل کا کیا کہنا
- کتاب : Dewan-e-shad Azimabadi (Pg. 81)
- Author : Shad Azimabadi
- مطبع : Educational Publishing House (2005)
- اشاعت : 2005
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.