جہاں جہاں پر قدم رکھو گے تمہیں ملے گی وہیں اداسی
جہاں جہاں پر قدم رکھو گے تمہیں ملے گی وہیں اداسی
یہ راز کچھ اس طرح سمجھ لو مکاں مرا ہے مکیں اداسی
سمے کی آنکھوں سے دیکھیے تو ہر اک کھنڈر میں چھپے ملیں گے
کہیں پہ بچپن کہیں جوانی کہیں بڑھاپا کہیں اداسی
مرے شبستاں کے پاس کوئی بری طرح کل سسک رہا تھا
میں اس کے سینے سے لگ کے بولا نہیں اداسی نہیں اداسی
بدھائی چہکیں دعائیں گونجی تمام چہرے خوشی سے جھومے
قبول ہے تین بار بولی جب ایک پردہ نشیں اداسی
بچھڑنے والے بچھڑتے ٹائم نہ کہہ سکے کچھ نہ سن سکے کچھ
بس ایک فوٹو میں قید کر لی گئی بلا کی حسیں اداسی
شفیق سورج خموش پانی مگر ابھی بھی کمی ہے کچھ کچھ
چراغؔ صاحب کے شعر پڑھ کر کریں مکمل ہمیں اداسی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.