جہاں میں ہر بشر مجبور ہو ایسا نہیں ہوتا
جہاں میں ہر بشر مجبور ہو ایسا نہیں ہوتا
ہر اک راہی سے منزل دور ہو ایسا نہیں ہوتا
تعلق ٹوٹنے کا غم کبھی ہم سے بھی پوچھو تم
تمہارا زخم ہی ناسور ہو ایسا نہیں ہوتا
گواہوں کو تو بک جانے کی مجبوری رہی ہوگی
ہمیں بھی فیصلہ منظور ہو ایسا نہیں ہوتا
محبت جرم ہے تو پھر سزا بھی ایک جیسی ہو
کوئی رسوا کوئی مشہور ہو ایسا نہیں ہوتا
کتابوں کی ہیں یہ باتیں کتابوں ہی میں رہنے دو
کوئی مفلس کبھی مسرور ہو ایسا نہیں ہوتا
کوئی مصرعہ اگر دل میں اتر جائے غنیمت ہے
تغزل سے غزل بھرپور ہو ایسا نہیں ہوتا
کبھی پیتا ہے عنبرؔ زندگی کے غم بھلانے کو
وہ ہر شب ہی نشے میں چور ہو ایسا نہیں ہوتا
- کتاب : KYA ARZ KARUN (URDU HINDI POETRY) (Pg. 34)
- Author : Ambar Kharbanda
- مطبع : Aseem Parkashan (2014)
- اشاعت : 2014
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.