جہاں پہ ڈوب گیا تھا کبھی ستارہ مرا
جہاں پہ ڈوب گیا تھا کبھی ستارہ مرا
اسی افق پہ جہاں تاب ہے نظارہ مرا
یہی ہوا کہ پرندے فضا میں تیر گئے
نہ کام آئیں مری بندشیں نہ چارہ مرا
ہوائے دشت بھی مجنوں صفت نہیں ہے اگر
تو اس مقام پہ شاید نہ ہو گزارہ مرا
ابھی تو حرف تمنا لکھا نہیں میں نے
ابھی سے کیوں ورق جاں ہے پارہ پارہ مرا
نہ آگ لگتی نہ تقسیم جسم و جاں ہوتی
فغاں کہ شہر ستم پر نہیں اجارہ مرا
وہ تیرگی ہے کہ راہ خیال بھی گم ہے
نہ آسمان ہے روشن نہ استعارہ مرا
نہ کوئی دشت منور ہوا نہ در نامیؔ
نواح غیر میں جل بجھ گیا شرارہ مرا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.