جیسا ہمیں گمان تھا ویسا نہیں رہا
جیسا ہمیں گمان تھا ویسا نہیں رہا
قصہ بھی اختتام پہ قصہ نہیں رہا
اک خوف ساتھ ساتھ ہے اونچے مکان کا
ایسا نہیں کہ شہر میں سایہ نہیں رہا
سیلاب اپنے ساتھ بہا لے گیا اسے
نیلا سبک خرام وہ دریا نہیں رہا
کشتی کے بادبان میں سمٹی رہی ہوا
لطف سفر کہ میں تھا اکیلا نہیں رہا
ملتی ہے بیچ بیچ میں شہروں کی روشنی
صحرا کا گشت کھیل تماشا نہیں رہا
کہتے نہیں ہو شعر بزرگوں کی طرز پر
تم کو سہیلؔ خوف خدا کا نہیں رہا
- کتاب : Mujalla Dastavez (Pg. 267)
- Author : Aziz Nabeel
- مطبع : Edarah Dastavez (2010)
- اشاعت : 2010
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.