جل رہا ہوں تو عجب رنگ و سماں ہے میرا
جل رہا ہوں تو عجب رنگ و سماں ہے میرا
آسماں جس کو سمجھتے ہو دھواں ہے میرا
لے گئی باندھ کے وحشت اسے صحرا کی طرف
ایک دل ہی تو تھا اب وہ بھی کہاں ہے میرا
دیکھ لے تو بھی کہ یہ آخری منظر ہے مرا
جس کو کہتے ہیں شفق رنگ زیاں ہے میرا
اپنا ہی زور تنفس نہ مٹا دے مجھ کو
ان دنوں زد پہ مری خیمۂ جاں ہے میرا
ذرۂ خاک بھی ہوتا ہے کبھی بار گراں
کبھی لگتا ہے کہ یہ سارا جہاں ہے میرا
اب افق تا بہ افق میں ہوں ہر آئینے میں
جیسے ہر سمت و جہت عکس رواں ہے میرا
رک گیا آ کے جہاں قافلۂ رنگ و نشاط
کچھ قدم آگے ذرا بڑھ کے مکاں ہے میرا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.