جلوۂ دیدار تو اک بات ہے
جلوۂ دیدار تو اک بات ہے
لن ترانی عاشقوں کی گھات ہے
آشنا جس کا ہے تو آرام جاں
وہ جہاں میں مورد آفات ہے
بوسۂ رخ دے زکات حسن ہے
اے حسیں یہ داخل حسنات ہے
آئنہ خانہ بنا ہے میرا دل
دیکھ لے کیا خوش نما مرآت ہے
جان و دل تھا نذر تیری کر چکا
تیرے عاشق کی یہی اوقات ہے
گریۂ عشاق پر ہیں خندہ زن
کہتے ہیں کیا خوش نما برسات ہے
ہجر کی شب ہے ہجوم صد بلا
میں ہوں تنہا اور خدا کی ذات ہے
خاتمہ با لخیر ہو جائے کہیں
شرم اپنی اب خدا کے ہاتھ ہے
زندگی ہے چار دن کی چاندنی
پھر وہی ساقیؔ اندھیری رات ہے
- کتاب : Kulliyat-e-Saaqi (Pg. e-221 p-218)
- Author : Pandit Jawahar Nath Saqi
- مطبع : Pandit Jawahar Nath Saqi (1926)
- اشاعت : 1926
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.